Monday, April 14, 2014

8th Annual Islamic Event in CHAK MITHA

                  8 ویں  سلانہ محفل چک مٹھا شریف



چک مٹھا کی مسجد محفل پہ رنگا رنگ لائٹوں سے سجی ہوئی ہے 



صدر میلاد کمیٹی نواز احمد شاکر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تیار کھڑے ہے 



نقیب محفل عظیم محفل کا آگاز کرتے ہوے 





زیشان ضیاء جدوں نعت رسول مقبول پڑتے ہوے 



سید امتیاز صاب چشتی صاب کا خطاب سنتے ہویے 




علامہ مولانہ عبدل حمید چشتی صاب خطیب آزم خانیوال خطاب فرما رہے ہے 







محفل کے اختتام پی قرا اندازی کے ذریے تقسیم انعامات قرآن مجید فرقان حمید 








8Ven Salana Mehfal k Ikhtatam pe Sabzada Peer Sayad Muqbool Husain Sha sab Dua mang Rahy hn...

Monday, January 6, 2014

عید میلاد النبی حضرت محمّد 2013

EID MELADIN NABI (PBUH)  عید میلاد النبی 

A Short Introduction to Muhammad (pbuh): The Last and Final Prophet of Islam



Muhammad (pbuh) was the last and final prophet of Islam chosen by Allah most gracious. He is unmistakably the most historical prophet in history. There is no doubt that he ever existed. But in this day in age; rather than being realised of his brilliance, this Prophet (pbuh) of Islam is under constant ridicule and hatred. In the west he is commonly viewed to have had a hateful and aggressive personality by non-Muslims. Views like this need to be answered; otherwise the constant hatred of Islam and its last and final Prophet (pbuh) will unbearably continue without end.
If one studies the biography of Muhammad (pbuh), then such negative views about the Prophet (pbuh) would be completely cleansed away. It is for such purpose that this piece of writing is being presented, that it may help the reader to understand the Prophet Muhammad in true light. This article will assist to understand how beautifully powerful Muhammad’s (pbuh) personality and characteristics were. Also the reader will understand how much the people around the Prophet (pbuh) were attracted by his sincerity, kindness, appearance and success in his mission (to deliver the message of Islam).

                                         25 Jan 2013 (Friday)

         پچیس  جنوری  دو  ہزار  تیرہ   بروز  جمتھ  المبارک 




            میلاد  کمیٹی  چک  مٹھہ  کے  کارکن   12  ربعی  الاول

  کے  دن  گلیاں  سجا نے  میں  مصروف  ھیں 
















                        صدر میلاد کمیٹی 


چک  مٹھا  میلاد  کمیٹی  کے  زیر  اہتمام  نکا لا  جانے  والا  جلوس  گاؤں  میں پیدل  مارچ  کرتے ہو ے      



         میلاد  کمیٹی کے رکن  اپنے نبی صلّ علیہ وسلم  کے گیت گاتے ہوتے 




بارہ   ربعی  الاول  کے  دن  کے  اختام  پر  مانگی  جانے والی  اختامی  دعا      




MOTHER DAY
پہلی دفعہ جب رزق حلال کے لئے پردیسی بننا پڑا تو منزل یورپ تھی
،جہاں آنکھوں میں کچھ خواب تھے وہی اپنوں سے دوری کا سخت احساس بی تھا اور خاص طور سے ماں جی سے دور ہونا ایک کٹھن امتحان ہی لگ رہا تھا ،ان کے لئے بی بیٹے کی جدائی بہت مشکل تھی لیکن میری خوشی کے لئے انھوں نے اپنے چہرے پر ایسی مسکرھاہٹ سجائی اور ایسا اطیمنان تھا کے میری دلی تشویش کے باوجود بی میں یہ نہ سمھجا کے وہ پرشان ہے اور مجھے بس یہی لگا کے میرے اچھے مستقبل کے لئے وہ بی پرسکون ہے اور اسی بات کو لئے میں نے دل کو تسلی دے کے سفر تہہ کیا ،لیکن دیار غیر میں مجھے اپنوں اور خاص طور سے ماں جی کی یاد نے پہلے ٢ سے ٣ ماہ بہت رلایا میرا دل کرتا تھا کے آج ہی ان لوگوں کے پاس چلا جاؤں لیکن ہمیشہ ہی ماں جی نے دل کو بہت تسلی دی تو مجھے لگتا کے ان کو کیا میری یاد نہی آتی کیا ان کا دل نہی کرتا کے میں ان کے پاس آ جاؤں اور ہمشیہ ان کے پاس رہوں کیا آج کے زمانے میں دولت کی اہمیت اپنوں سے زیادہ اتنی ہو گی ہے کے ماں جی مجھے واپس آنے کی بجایے کہتی ہے کے وہی رہو اور کام کرو ،میرے جتنے بی خواب تھے مجھے اب وہ برے لگنے لگے- پردیس سے نفرت اور وطن واپس آنے کی تمنا ہونے لگی ،خیر وقت گزارا کچھ سال بعد میری خالہ جان کو اپنے علاج کے لئے یہی یورپ آنا پڑا ان کے ٢ ننے منھے بچے ہیں ان کو آے ہوئے ابھی ٣ دن ہی ہوئے ہوں گہے کے پاکستان سے فون آیا کے آپ کا بیٹا بیمار ہے آپ کی جدائی کی وجہ سے،تو دوستو اس دن ان کے چہرے پ جو کرب تھا جو ممتا تھی اور ان کی آنکھوں میں جو اپنے بیٹے کی جدائی کا غم تھا وہ مجے میری ساری باتوں کا جواب دے گیا تھا ،اور مجھے ماں جی کی وہ تسلیاں یاد آنے لگی جس کے پیچھے کا کرب اور ممتا میں آج تک پہچان ہی نہ سکا تھا اور اک ماں کے چہرے نے ساری بات کھول کے رکھ دی تھی مجے سوچ آیی کے اگر میں اتنا پریشان رہا تھا تو ماں جی ،،،،،اف الله ماں بی کتنی عظیم ہوتی ہے نا اپنے بچوں کے لئے کیا کیا درد نہی برداشت کرتی حتہ کے اپنی اولاد کی جدائی بی اور ہم کیا کیا سمجتھے رہتے ہیں ،
ہمیں چاہئے کے اپنی ماں کی خوشی میں خوش ہو جائے کیوں کے وہ بی ہماری ہی خوشی چاہ رہی ہوتی ہے ،الله پاک سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور ہمیں ان کی ہمشہ خدمت کرنے کی توفیق عطا فرماے امین